ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم کی کپتانی چھوڑنے کے بعد مہندر سنگھ دھونی جمعہ کو
پہلی مرتبہ میڈیا کے سامنے آئے۔ پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے ہر
باؤنسر پر وہ باؤنڈری لگاتے نظر آئے۔ تمام سوالات کا کھل کر جواب دیا۔
خواہ وہ کپتانی چھوڑنے سے متعلق ہو ، یا پھر وراٹ کوہلی سے وابستہ ہو۔ اس
دوران انہوں نے کہا کہ میں نے صحیح وقت کا انتظار کیا۔ وراٹ کو اس لیول تک
آنے پر میں نے کپتانی چھوڑ دی۔ تاہم ایک طریقے سے اب میں غیر اعلانیہ نائب
کپتان ہوں۔ وکٹ کیپر بلے باز دھونی نے کہا کہ میرے لئے ہندوستان میں جنوبی افریقہ کے
خلاف سیریز آخری تھی، اسی وجہ سے میں زمبابوے گیا۔ ہمارے یہاں اسپلٹ
کپیٹنسی زیادہ کام نہیں کرتی ہے۔ ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی میرے اس
خیال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ لمیٹڈ اوور کی کپتانی کرنا بڑا چیلنج نہیں
ہے۔ میرے اعتبار سے وراٹ اس کے لئے اب تیار ہیں۔ لوگ بحث کرتے ہیں کہ کون
اچھا کپتان ہے اور کون خراب کپتان ہے، مجھے لگتا ہے کہ موجودہ ٹیم میں
تینوں فارمیٹ میں جیتنے کا دم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں مینٹر کے طور پر وکٹ کے پیچھے سے
وراٹ کو مشورہ دیتا
رہوں گا، اب یہ وراٹ پر منحصر ہے کہ وہ میرا مشورہ کتنا مانتے ہیں۔ 100٪
فیصد کی امید تو میں بھی نہیں کرتا ہوں، سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ اس
کھلاڑی میں آپ کو اعتماد جگانا ہوتا ہے تاکہ وہ پرفارم کر سکے۔ وہیں اپنی
بیٹنگ آرڈر کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا میرے لئے ضروری ہے کہ ٹیم جیتے۔
4، 5، 6 یا 7 جس نمبر پر ٹیم کو ضرورت ہو گی ، میں بیٹنگ کرنے کے لئے تیار
ہوں۔ اپنے رول کے بارے میں پوچھنے پر دھونی نے کہا کہ وکٹ کیپر تو ہمیشہ ٹیم کا
نائب کپتان ہوتا ہے۔ خواہ ٹیم مینجمنٹ اسے یہ عہدہ دے یا نہ دے، میں وکٹ کے
پیچھے موجود رہوں گا اور جتنی مدد وراٹ کی کر سکتا ہوں اور مشورہ دے سکتا
ہوں وہ میں دوں گا۔ بطور وکٹ کیپر آپ کو پتہ ہوتا ہے کہ بلے باز کیا
پوزیشن لے رہا ہے اور گیند کس طرح گھوم رہی ہے۔ وہیں اپنے فیصلے کے بارے
میں کہا میں نے زندگی میں کبھی بھی افسوس نہیں کرتا، یہ میرے لئے ایک اچھے
سفر کی طرح ہے، میں اچھے دور سے بھی گزرا اور برے دور سے بھی، جب سينئرس
گئے ، تو نئے کھلاڑی آئے، انہوں نے خود کو ثابت کیااور بال تو اب بڑے نہیں
ہوں گے۔